یوں لگا مجھ کو جہانوں کی خدائی دی تھی
اس نے کل اپنے رویے کی صفائی دی تھی
اس لیے دور ہوا دنیا کی ہاؤ ہو سے
مجھ سماعت کو مری سانس سنائی دی تھی
خواب تک لے گئی ان آنکھوں سے جاتے جاتے
ثانیہ بھر وہ کرن مجھ کو دکھائی دی تھی
اس نے بیگانئہ ہنگامئہ ہستی کر کے
دل ہی مانگا تھا نہ جاں تک ہی رسائی دی تھی
یہ تو سب رونا ہے ساحل پہ کھڑے لوگوں کا
ڈوبنے والے نے کب کوئی دہائی دی تھی