یہ آرزو ہے جب بھی کُھلے اور جہاں کُھلے

یہ آرزو ہے جب بھی کُھلے اور جہاں کُھلے
بس مدحتِ حضور میں میری زباں کُھلے

یادِ رسولِ پاک میں آنکھیں برس پڑیں
دنیا کے سامنے جو میری داستان کُھلے

کُھل جائے ایک بار درِ رحمت تمام
مطلق یہ آرزو نہیں قصرِ جناں کُھلے

میرے نصیب کا بھی ستارہ ہو اوج پر
میرے لیے حضور کا گر آستاں کُھلے

گھبرا گیا ہوں میں غمِ دوراں سے یا نبی
دل کی ہے آرزو درِ شہر اماں کُھلے

میرے حضور نے کیا محتاج کو غنی
در اور بھی کُھلے مگر ایسے کہاں کُھلے

ہونا مرے حضور کا ربّ سے وہ ہم کلام
رتبے تو آپ کے ہیں سرِ لامکاں کُھلے

کیا خوب ہے ردیف یہ نعتِ حضور کی
جوہر تمام اہل سخن کے یہاں کُھلے

احمد خیال رشکِ بہاراں ہو زندگی
عشقِ نبی میں جو در آہ و فغاں کُھلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]