یہ راز مجھ پہ اچانک کھلا مدینے میں

کہ بے اثر نہیں جاتی دعا مدینے میں

مرا جواب مدینہ تھا، جب سوال ہوا

کہ تجھ کو خُلد میں رہنا ہے یا مدینے میں؟

پُکارتی ہے کوئی رحمتوں بھری آغوش

کہ عافیت کی طلب ہو تو آ مدینے میں

میں تِیرہ بخت وہاں جا کے بھی پلٹ آیا

نصیبوں والا تھا دل، رہ گیا مدینے میں

تمام باغوں کے سارے گلاب ماند پڑے

اک ایسا غنچئہ خضرا کِھلا مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]