یہ راز مجھ پہ اچانک کھلا مدینے میں
کہ بے اثر نہیں جاتی دعا مدینے میں
مرا جواب مدینہ تھا، جب سوال ہوا
کہ تجھ کو خُلد میں رہنا ہے یا مدینے میں؟
پُکارتی ہے کوئی رحمتوں بھری آغوش
کہ عافیت کی طلب ہو تو آ مدینے میں
میں تِیرہ بخت وہاں جا کے بھی پلٹ آیا
نصیبوں والا تھا دل، رہ گیا مدینے میں
تمام باغوں کے سارے گلاب ماند پڑے
اک ایسا غنچئہ خضرا کِھلا مدینے میں