یہ روایت یہاں کردار کی رکھی جائے

سر سے تزئین، سرِ دار کی رکھی جائے

کربلا کچھ بھی نہیں عصر سے کہتے ہیں حسینؑ

کوئی مشکل میرے معیار کی رکھی جائے

دیں محمد کا بچانا ہو تو مانندِ حسینؑ

مرتبت حیدرِ کرّار سے رکھی جائے

جب کہ سب کہتے ہیں اس وقت ہمارا ہے حسینؑ

دل میں الفت اُسی سرکار کی رکھی جائے

میں نے قربان کیا راہِ وفا میں کنبہ

یاد فطرت میرے گھر بار کی رکھی جائے

عظمتِ دین کو خطرہ ہو مخالف سے اگر

مصلحت واں نہ گل و خار سے رکھی جائے

ذہن اور دل کو کرے خوب منور تعلیم

پرورش دستہ تلوار کی رکھی جائے

سرخ رو ہونا ہے مجھ کو میرے نانا کے حضور

مت کمی ظالمو ! آزار سے رکھی جائے

آپ گستاخؔ سے اتنی بھی توقع نہ کریں

کربلاؤں میں روش پیار کی رکھی جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]