یہ فرض عقیدت ادا کر رہا ہوں
میں توصیفِ خیرالوریٰ کر رہا ہوں
محمد محمد مدینہ مدینہ
یہی ورد صبح و مسا کر رہا ہوں
الاؤ دہکتا ہے سینے کے اندر
جدائی کا سامنا کر رہا ہوں
غموں اور دکھوں کی تمازت میں سر پر
بہارِ مدینہ ردا کر رہا ہوں
غلامی شاہ مدینہ کی صورت
میں تقلیدِ رب علیٰ کر رہا ہوں
قلم کربلا آشنا ہو رہا ہے
میں اشکوں سے گریہ رسا کر رہا ہوں
خیالِ شہِ والا دل میں سجا کر
ہر اک غم کو مظہرؔ فنا کر رہا ہوں