یہ میمِ نور سے دالِ کمال باندھنا ہے

جہانِ شعر میں کیا بے مثال باندھنا ہے

خدا سے مانگی ہیں قوسِ قزح کی سب سطریں

کہ مَیں نے نعتِ نبی کا خیال باندھنا ہے

جواب آپ نے دستِ گدا پہ رکھ چھوڑے

مَیں سوچتا رہا کیسا سوال باندھنا ہے

حروف، نعت کے منظر میں کیسے ڈھل پائیں

حروف نے تو ابھی عرضِ حال باندھنا ہے

مَیں ریزہ ریزہ بکھرتا رہا مدینہ طلب

کرم ہوا کہ سفر اب کے سال باندھنا ہے

چلا ہوں پیرِ کرم شہؒ کے آستانے پر

حجابِ قال سے اب کشفِ حال باندھنا ہے

کہو فرشتوں سے مقصودؔ اب اُتر آئیں

کہ مَیں نے نور سے نعتوں کا جال باندھنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]