یہ کرم ہے ربِ کریم کا مرے لب پہ ذکرِ رسول ہے

کہیں میٹھا میٹھا سُرور ہے کہیں رحمتوں کا نزول ہے

میں گدائے آلِ رسول ہوں مرے پاس کوئی کمی نہیں

جو ہوئی ہیں اتنی نوازشیں تو یہ فیضِ زہرا بتول ہے

ہوں میں گم جو آقا کی یاد میں ہیں انہی کے نام کی برکتیں

مری دھڑکنوں میں وہی رہیں یہی چاہتوں کا اصول ہے

یہ جو کشتِ دل میں قرار ہے یہ حسین رنگِ بہار ہے

مرے مصطفیٰ کے سبب سے ہے یہ جو باغ ہے یہ جو پھول ہے

ملیں جلوے کوچۂ نور کے یہ دعا ہے نازغریب کی

نہ ہو دید مجھ کو حضور کی تو یہ زندگی بھی فضول ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]