یہ کس کے نور کی تشریف آوری ہوئی ہے

چہار سمت دو عالم میں روشنی ہوئی ہے

خدا نے مالک و مختارِ کُل کیا اُن کو

یہ کائنات اُنہی کے لیے بنی ہوئی ہے

وہ شہ جمال ہوا جب سے ارض پر معبوث

نگاہِ حسنِ زمانہ دبی جھکی ہوئی ہے

خیالِ شافعِ محشر ہمیں جونہی آیا

سکونِ قلب ملا دور بے کلی ہوئی ہے

نہ صرف روحِ امیں نے علم لگائے ہیں

تمام خلق براے نبی سجی ہوئی ہے

پڑی ہے چہرۂ والشمس پر نظر جب سے

سراجِ وقت کی کافور تشنگی ہوئی ہے

قمرؔ نے دیکھا ہے جب سے ہلالِ ماہِ نبی

بیان کیسے کرے کس قدر خوشی ہوئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]