یہ ہے بزمِ رحمتِ دو جہاں ،کوئی پُر خطا ہو تو لے کے آ !

کسی غمزدہ کو تلاش کر ! کوئی بے نوا ہو تو لے کے آ !

وہ کہ جن کا خُلق عظیم ہے ، یہ انہیں کا ذکرِ کریم ہے

یہاں خوش نَوا تو بہت سے ہیں، کوئی خوش ادا ہو تو لے کے آ !

عَلَمِ گداز بلند ہے ، اُنہیں چشمِ تر ہی پسند ہے

کوئی ہنس رہا ہو تو چھوڑ دے ! ، کوئی رو رہا ہو تو لے کے آ !

یہی بے خودی کا مقام ہے ، یہ مَطافِ شوقِ تمام ہے

یہاں سنگِ درگہِ عام ہے کوئی جبہہ سا ہو تو لے کے آ !

یہی در مَدارِ اُمید ہے کہ عطائے کُل کی نوید ہے

یہ مَنالِ بختِ سعید ہے ، کوئی ذی شِقا ہو تو لے کے آ !

یہاں ذکر پاکِ رسول ہے جبھی رحمتوں کا نزول ہے

یہاں ہر دعا ہی قبول ہے کوئی مُدّعا ہو تو لے کے آ !

کبھی حمدِ خالقِ مصطفیٰ ، کبھی نعتِ جلوۂ کبریا

ہے وفورِ نور سے دن چڑھا ، کوئی شب زدہ ہو تو لے کے آ !

یہاں نفخ رُوح کی رِیح ہے ، سجی بزمِ جانِ مسیح ہے

کسی لاعلاج مریض کو طَلَبِ شفا ہو تو لے کے آ !

مہ و مہر و گل ہیں فدائے رخ ، شب و مُشک و اَبر اسیرِ زلف

شہِ دوسرا سا کوئی حسیں ، کہیں دُوسرا ہو تو لے کے آ

درِ مصطفےٰ ہے درِ خدا ، یہاں رَفعِ صَوت نہیں روا

کسی شور خُو کو نہ اِذن دے ، کوئی بے صدا ہو تو لے کے آ

یہ خلوص و عشق کا سلسلہ ، ہے رہِ دوام معَظماؔ !

یہاں بے وفائی ہے نا روا کوئی با وفا ہو تو لے کے آ !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]