یہ ہے شہر طیبہ ، یہ طیبہ کی گلیاں

بڑی خوبصورت ہیں رشکِ گلستاں

بتا تجھ سے کیا کم ہیں قسمت میں رضواں

مرے کملی والے کی چوکھٹ کے درباں

یہ شانِ ریاضِ رسول، اللہ اللہ

ہے جنت بھی سو جان سے جس پہ قرباں

یہی تو وہ ارضِ مقدس ہے لوگو

جہاں کا ہے ہر ذرہ لعلِ درخشاں

میسر ہے اس کو متاعِ دوعالم ہوا

مصطفی کا جو قسمت سے مہماں

مقامِ ادب ہے دبے پاؤں چلئے

یہاں سو رہا ہے دوعالم کا سلطاں

نہ ہوگی جسے ارض طیبہ سے نسبت

مکمل نہ ہوگا کبھی اس کا ایماں

ترے رحم و رافت پہ اے میرے آقا

تصدق میں اور میرے ماں باپ قرباں

جب افسرؔ غلام شہ دو سرا ہے

نہ کیوں ہو مقدر پہ پھر اپنے نازاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]