کھُلا بابِ اثر الحمد للہ

ہُوا اذنِ سفر الحمد للہ

ربیعِ نُور مہکا ہے بہَر سُو

سجے دیوار و در الحمد للہ

اُدھر ہے نعت کی طلعت فشانی

زباں پر ہے اِدھر الحمد للہ

وہ تیری رحمتِ عالَم پناہی

اماں میں ہے خطر، الحمد للہ

سخن میں بحرِ مدحت موجزن ہے

بیک موجِ نظر، الحمد للہ

سراپا بے نیازِ خوفِ دوراں

ترے دریوزہ گر، الحمد للہ

سُنا بادِ صبا وہ مژدہ پھر سے

کہوں بارِ دگر، الحمد للہ

بہ فیضِ صدقۂ اسمِ معالی

عطا ہے بیشتر، الحمد للہ

دِکھاتی ہے مجھے عکسِ مدینہ

یہ میری چشمِ تر، الحمد للہ

نظر آئے گا جب مقصودؔ، گنبد

کہوں گا دیکھ کر، الحمد للہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]