کہہ دو کوئی اُن سا تہِ افلاک نہیں ہے

کونین میں مثلِ شہِ لولاک نہیں ہے

جو عاشق و شیدائی ہے محبوبِ خدا کا

مشکل کوئی اس کے لیے غمناک نہیں ہے

اوصاف حمیدہ کا ترے کس سے بیاں ہو

ایسا تو کوئی صاحبِ ادراک نہیں ہے

ایمان ہے آقا کی شفاعت کا سرِ حشر

مومن کو یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے

بلوائے گئے عرش پہ آقا شبِ معراج

مہماں کوئی اُن سا سرِ افلاک نہیں ہے

چل دل سوئے بطحا وہاں مل جائے گی تسکین

جز اس کے دوا اے دلِ صد چاک نہیں ہے

پیوند لگے آپ کی کملی کا جسے ایک

اے وارثیؔ ایسی کوئی پوشاک نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]