کہیں آباد ہو جانے سے اچھا

تمہاری راہ میں برباد رہنا

ہماری آنکھ پہ لکھا ہوا ہے

یہاں خوابوں کی گنجائش نہیں ہے

گزر جاتے ہیں اپنا منہ چھپائے

مرے خوابوں نے پردہ کر لیا ہے

وہاں جانا ضروری ہو گیا تھا

کسی کی بات کرنی تھی کسی سے

ہماری چاند سے بننے لگی ہے

ستارے خوامخواہ لڑنے لگے ہیں

مجھے افسوس ہے میری ہنسی پر

تجھے حیران ہونا پڑ رہا ہے

سبھی رنج و الم سہرا سجا کر

مری ڈولی اُٹھانے آ رہے ہیں

سہارے، ضبط، آنسو، رنج، کلیاں

جنازے میں کمی کوئی نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تیری دید چھین کے لے گئی ہے بصیرتیں

تجھے ڈھونڈنا تھا ، چراغ ہاتھ سے گر گیا ترے بعد میرا نصیب ساتھ نہ دے سکا ترے ساتھ ڈالی کمند میں نے نجوم پر تو نے اتنی دور بسا لیا ہے نگر کہ اب تجھے دیکھنے کا غرور خاک میں مل گیا مرے حوصلے کا قصور ہے کہ جو بچ گیا مری سانس سانس […]

اُس نے اتنا تو کرلیا ہوتا

بات بڑھنے سے روک لی ہوتی تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ میں کہیں اور الجھ گیا ہوتا تجھ سے بچھڑے تو ہوگئی فرصت وقت نے کتنی جلد بازی کی میں، مرے زخم، میری تنہائی تجھ سے کس نے کہا ادھورا ہوں آئینے سے تمہارے بارے میں بات کرنا عجیب لگتا ہے بات بے بات چپ […]