کیا مرے دکھ کی دوا لکھو گے

چارہ گر ضبط کو کیا لکھو گے

سامنا بھی تو نہیں ہو سکتا

تم مجھے خط بھی کہاں لکھو گے

لفظ میرے ہی مری ہستی ہیں

میں ہی اتروں گا جہاں لکھو گے

دیکھ سکتا ہوں نہ سُن سکتا ہوں

دوستو اب مجھے کیا لکھو گے

سانس لے کر بھی نہیں جی سکتے

کب ہمیں وقتِ قضا لکھو گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]