گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

غیر ممکن ہے مراتب کا احاطہ کرنا

تُو بھی ہے غارِ حرا کتنے نصیبوں والی

تیری خلوت میں وہ سرکار کا بیٹھا کرنا

خاکِ کربل ہے تجھے یاد وہ منظر کہ نہیں

تجھ پہ پیشانیٔ شبّیر کا سجدہ کرنا

شہرِ طائف نے بھی دیکھا ہے ترا خُلقِ حَسن

سنگباروں کے لئے شاہا دعا کا کرنا

بے سہاروں کا سہارا ! تُو سہارا دے کر

روزِ محشر بھی رفو قلبِ شکستہ کرنا

ہم سے عاصی بھی جلیل آج مدینے پہنچے

’’کہنے والے اِسے کہتے ہیں خدا کا کرنا‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]