گر چاہتے ہو حسرتِ ناکام دیکھنا

بُجھتے دیے کی لَو کو سرِ شام دیکھنا

تھوڑی ہے زندگی مگر آغاز تو کرو

لازم نہیں ہے عشق کا انجام دیکھنا

میں سجدہ ریز ہوں مرے مسلک میں ہی نہیں

چوکھٹ سے سر اُٹھا کے سرِ بام دیکھنا

میں تو وہاں بھی سب سے زیادہ ہوں کسمپرس

فہرستِ بے کساں میں مرا نام دیکھنا

فی الحال کر لو جتنی بھی تذلیل کر سکو

اِک روز میرے عزت و اِکرام دیکھنا

جس لب کو چوم چوم کے تھکتے نہیں تھے تم

اُس لب سے خود کو موردِ الزام دیکھنا

کوئی تو ہے جو پھیرتا رہتا ہے سب کے دن

لوگوں کے بیچ گردشِ ایام دیکھنا

کرتا نہیں قبول کوئی رِندِ یار باش

محفل میں دوستوں کے بِنا جام دیکھنا

تعریف کوہ قاف کی اپنی جگہ مگر

فرصت نکال کر کبھی کالام دیکھنا

چکر لگے جو شہرِ خموشاں کے باغ کا

فارس وہاں سکوت کا کُہرام دیکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]