گلِ باغِ نبی مخدوم صابر

چراغِ حیدری مخدوم صابر

تری جلوہ گری مخدوم صابر

ہوئی محسوس ابھی مخدوم صابر

عطا ہو ساغرِ عرفاں مجھے بھی

مٹا دو تشنگی مخدوم صابر

مجھے سیراب کر دے گی یقیناً

تری دریا دلی مخدوم صابر

تری چشمِ کرم جس کو نوازے

اسے کیا ہو کمی مخدوم صابر

ستاروں کو سکھائے مسکرانا

تری خندہ لبی مخدوم صابر

صبا لے آئے جو خوشبو تمہاری

کھلے دل کی کلی مخدوم صابر

ترے کوچے میں پائی میرے دل نے

فضا بغداد کی مخدوم صابر

بفیضِ حضرتِ نواب مجھ کو

ملی نسبت تری مخدوم صابر

ملے صدقہ مجھے گنجِ شکر کا

بھرو جھولی مری مخدوم صابر

مجیبؔ آیا ہے در پر مانگنے کو

تمہاری روشنی مخدوم صابر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]