ہجر کے روح فرسا یہ لمحات ہیں، جاں پریشاں ہے، اشکوں کی برسات ہے

باریابی کی مجھ کو اجازت ملے دل میں کب سے اُمیدِ ملاقات ہے

تشنگی تشنگی، تیرگی تیرگی، العطش العطش، روشنی روشنی

اپنے بندے پہ چشمِ کرم سیدّی، سر پہ ظلماتِ غم کی سیہ رات ہے

کون ہے جو یتیموں کا ہے آسرا، کون ہے جو ہے مفلس کا حاجت روا

کون ہے جس پر اِتراتے ہیں بے نوا، رحمتِ دو جہاں وہ تری ذات ہے

تُو رسولوں کی صف میں سرافراز سر، و ہ ستارے ہیں سب ان میں تُو ہے قمر

’’یوں تو سب انبیاء محترم ہیں مگر، سرورِ انبیاء تیری کیا بات ہے‘‘

تیرا مدحت سرا خود خدائے زمن تیری تعریف ہے انجمن انجمن

تیری حمد و ثنا میں چمن در چمن، پھول ہے، خار ہے، ڈال ہے، پات ہے

انورؔ آیا ہے اس شان سے حشر میں، سامنے جلوۂ چہرۂ مصطفی!

چشم پُرنم ہے جاں عالمِ وجد میں، لب پہ نعتِ محمد کی سوغات ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]