ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی

ہے گنبد خضراء کی جھلک اور طرح کی

ہر آن خیالوں میں ہے اس شہر کی ٹھنڈک

چلتی ہے جہاں بادِ خنک ، اور طرح کی

جھونکا کوئی گزرا ہے مدینے کی ہوا کا

اطراف میں ہے آج مہک، اور طرح کی

جب لوٹ کے آتے ہیں مدینے کے مسافر

ہوتی ہے جبینوں پہ چمک، اور طرح کی

اشکوں کی جو برسات ہوئی یادِ نبی میں

پھیلی افقِ جاں پہ دھنک، اور طرح کی

یہ سرورِ عالم کی غلامی کی عطا ہے

رہتی ہے جو لہجے میں کھنک، اور طرح کی

پلکوں پہ جو روشن ہے مدینے کے سفر میں

یہ شمع ہے اے بامِ فلک اور طرح کی

کرتا ہوں میں جب مدحِ محمد کا ارادہ

ملتی ہے مدینے سے کمک اور طرح کی

سرور نے سنا ہے یہی شاہانِ سخن سے

ہے نعت کے لکھنے میں جھجک اور طرح کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]