ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

گلوں میں رنگ ستاروں میں نور تیرا ہے

ترے سوا نہیں زیبا کسی کو اے مالک

مرے کریم بجا سب غرور تیرا ہے

مری یہ تشنہ لبی دیکھتی ہے تیری طرف

میں تشنہ کام ہوں جامِ طہور تیرا ہے

میں جانتا ہوں کہ تو ذوالجلال ہے لیکن

برائے عبد کرم کا وفور تیرا ہے

شریک تیرا کسی کو سمجھ نہیں سکتا

اگر کسی کو ذرا بھی شعور تیرا ہے

بچانا حشر میں رسوائی سے مرے مولا

کہ تو حسیب ہے یومِ نشور تیرا ہے

معاملہ ہو ہمارا بھی در گزر والا

رحیم نام ہے تیرا غفور تیرا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]