ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

حضور آپ کا اُسوہ جہانِ رحمت ہے

زمینِ دل پہ ہے روِز ازل سے سایہ فگن

حضور آپ کی ہر بات شانِ رحمت ہے

وہی تو گالیاں سن کر دعائیں دیتے ہیں

اُنہی کا خُلق ہی روحِ بیانِ رحمت ہے

عمل سے عاری ہے لیکن نہیں تہی داماں

ترا غلام ہے اور درمیانِ رحمت ہے

جہاں کی رونقیں سب آپ ہی کے دم سے ہیں

وجود ارض و سما، ارمغانِ رحمت ہے

جلیل کیسے نہ قسمت پہ اپنی ناز کرے

یہ بے عمل بھی بڑا شادمانِ رحمت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]