ہر شے کو تبھی جشن منانے کی پڑی ہے

یہ والیٔ کونین کے آنے کی گھڑی ہے

آئے ہیں سرِ عرشِ عُلا سیدِ عالَم

کُل خلقِ جناں دید بہ کف رہ میں کھڑی ہے

طیبہ کی کرم بار گھٹائیں ہیں نظر میں

آنکھوں سے رواں حبِ مدینہ کی لڑی ہے

ملتا ہے ترے در سے بنا مانگے ہمیشہ

رحمت تری اے شاہ اُمم کتنی بڑی ہے

حاصل ہے مجھے نسبتِ نعتِ شہِ والا

صد شکر عقیدت مری مدحت سے جڑی ہے

نعلین کرم بار ہے سر پر مرے منظرؔ

قندیلِ عقیدت مرے ماتھے پہ جڑی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]