ہر طرف کائنات میں تم ہو

صرف بزمِ حیات میں تم ہو

کچھ نہ تھا کائنات میں تم تھے

کچھ نہیں کائنات میں تم ہو

ہر عدم ہر وجود تم سے ہے

یعنی ہر نفی ہر ثبات میں تم ہو

اور کچھ بھی نظر نہیں آتا

میں ہوں یا کائنات میں تم ہو

حق و باطل نہیں ہیں ایک مگر

کعبہ و سومنات میں تم ہو

ظلمت و نور سب تمہیں سے ہے

روزِ روشن میں‌ رات میں تم ہو

تم ہی پردہ ہو تم ہی جلوہ

کیا کہوں بات بات میں تم ہو

عشقِ حافظ میں ہے تمہارا جمال

حسنِ شاخِ نبات میں تم ہو

عکس ہیں حسنِ ذات کے ہی صبا

گم جہانِ صفات میں تم ہو​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]