ہر گھڑی اے میرے مالک! تیری کرتے ہیں ثنا

انس و جن ، شمس و قمر ، حور و ملک ، ارض و سما

بحر و بر ، شاخ و شجر ، برگ و ثمر ، لطف و مزہ

جسم و جاں ، دست و قدم ، قلب و نظر ، نور و ضیا

تو جمیل اور ہے پسندیدہ تجھے حسن و جمال

خالقِ خوشبوئے گل ، رنگِ چمن ، بادِ صبا

میں ہوں اے میرے خدا! ، بندہ تیرا ، بندہ تیرا

تو ہی ہے میرے خدا! ، میرا خدا ، سب کا خدا

تو نے ہی نطقِ زباں ، عجزِ بیاں پیدا کیے

ہے اسامہ کی یہ دو بحری ثنا تیری عطا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]