ہم کو یوں عشقِ محمد کا صلہ ملتا ہے

بندگی کرتے ہوئے ہم کو خدا ملتا ہے

عشقِ احمد میں ہوئے گم تو حقیقت یہ ہے

نعت گوئی میں عجب ہم کو مزہ ملتا ہے

پڑھتے رہتے ہیں عقیدت سے درود اور سلام

غنچۂ حسرتو ارمان کھلا ملتا ہے

لعنت و قہرِ الہی کے سوا اے یارو

منکرِ عظمتِ سرکار کو کیا ملتا ہے

دور ہو جاتا ہے گستاخِ محمد ، حق سے

مصطفیٰ والوں کو بس قربِ خدا ملتا ہے

جس نے سرکارِ دو عالم کی اطاعت کی ہے

اس کو گلزارِ ارم پھولا پھلا ملتا ہے

دامنِ آلِ نبی تھام لیا ہے جب سے

اس فداؔ کو بھی عقیدت کا صلہ ملتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]