ہنسنے والے اب ایک کام کریں

جشنِ گریہ کا اہتمام کریں

ہم بھی کرلیں جو روشنی گھر میں

پھر اندھیرے کہاں قیام کریں

مُجھ کو محرومیِ نظارہ قبول

آپ جَلوے نہ اپنے عام کریں

اک گزارش ہے حضرتِ ناصح

آپ اب اور کوئی کام کریں

آ چلیں اس کے در پہ اے دل

زندگی کا سفر تمام کریں

ہاتھ ہٹتا نہیں ہے دل سے خُماؔر

ہم اُنھیں کس طرح سَلام کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]