ہو اذن حضوری کا دعا مانگ رہے ہیں

آقا ترے قدموں میں جگہ مانگ رہے ہیں

درکار ہمیں کچھ نہیں اسبابِ زمانہ

بس شہرِ مدینہ کی ہوا مانگ رہے ہیں

مالک ترے محبوب کی کرپائیں ثنا ہم

وہ ذوق و تمنائے رضاؔ مانگ رہے ہیں

پوچھو نہ سوالی ہیں جو محبوبِ خدا کے

وہ جانتے ہیں کون ہیں کیا مانگ رہے ہیں

ظلمت کدۂ دہر میں امت ہے پریشاں

ہم نورِ منور کی ضیا مانگ رہے ہیں

مفہوم بدل دیتے ہیں الفاظ جہاں پر

مدحت ہو کچھ ایسی ہی عطا مانگ رہے ہیں

مل جائے غلامی کی سند ایسی ثنا ہو

ہم وارثیؔ وہ ذوقِ ثنا مانگ رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]