ہوں جب سے نعتِ آقا کے اثر میں

مرا بھی نام ہے اہلِ ہنر میں

انہی کی نعت پڑھتے ہیں زمانے

انہی کا تذکرہ ہے بحر و بر میں

یہ ذراتِ مدینہ کا ہے صدقہ

جو اتنا نور ہے شمس و قمر میں

تصور میں گلِ طیبہ ہے میرے

کھلے ہیں پھول صحرائے نظر میں

سوائے صدقۂ کوئے شہِ دیں

رکھا ہی کیا ہے دامانِ سحر میں

بہارِ خلد ہے میرے لیے کیا

بسا ہے گنبدِ خضریٰ نظر میں

مرا بھی دامنِ امید بھر دے

کمی کس چیز کی ہے تیرے گھر میں

مجھے کیا گرمیِ محشر سے ڈرنا

کہ ہوں میں سایۂ خیر البشر میں

مرا ایمان ہے بن جائے جنت

اگر آ جائیں وہ دل کے نگر میں

کھلے ہیں سارے دروازے خرد کے

نبی کے عشق کا سودا ہے سر میں

مجیبؔ آڑے نہ آئیگا کوئی ڈر

نبی کی نعت رکھ زادِ سفر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]