ہے مشکل میں تیری یہ مخلوق ساری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

ہمیں اس وبا سے ملے رستگاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

یہ گاڑے ہیں پنجے مرض نے جو ہر سو مرض میں اضافہ ہوا جا رہا ہے

ہر اک پر ہوا ہے عجب خوف طاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

بہائے ہیں جس کے لئے اشک غاروں میں جا کر نبی نے کہ تو مان جائے

یہ تیرے پیمبر کی اُمّت ہے پیاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

ترِی بارگہ میں یہ بندے الٰہی گناہوں بھرے ہاتھ کیسے اٹھائیں

کہ خالی ہیں دامن ، عمل سے ہیں عاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

پھنسے ہیں الٰہی تِرے در سے پھر کر ، یہ در در کی ٹھوکر بنی ہے مقدر

یہ سر پر گناہوں کی گٹھڑی ہے بھاری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

دعا ہر گھڑی ہے یہ اپنی زباں پر کہ پُختہ رہے بندگی کا تعلق

دمِ آخریں بھی رہے استواری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

جلیلِ گنہ گار نادم ہے مولا ترِا جو کرم ہو ٹلے یہ تباہی

کرم کر دے مخلوق پر ذاتِ باری خدایا کرم کر خدایا کرم کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]