یا محمد یا محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی

آیتوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعت نبی بن گئی

کون ہے جو طلب گار جنت نہیں یہ بھی مانا کہ جنت ہے باغ حسیں

حسن جنت کو جب بھی سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی

جتنے آنسو بہے میرے سرکار کے سب کے سب ابر رحمت کے چھینٹے بنے

ہو گئی رات جب زلف لہرا گئی جب تبسم کیا چاندنی بن گئی

جب ہوا تذکرہ میرے سرکار کا والضحیٰ کہہ دیا والقمر پڑھ لیا

آیتوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی بات بھی بن گئی نعت بھی بن گئی

سب سے صائم زمانے میں کمزور تھا سب سے بیکس تھا بے بس تھا مجبور تھا

میری حالت پہ ان کو رحم آ گیا میری عظمت مری بے بسی بن گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]