یارب! تری رحمت کا خزینہ نظر آئے

بے تاب نگاہوں کو مدینہ نظر آئے

ہے عُمرِ رواں گردشِ طوفاں سے ہراساں

کر فضل کہ منزل پہ سفینہ نظر آئے

مجھ کو بھی بلانا مرے مالک! ، مرے داتا!

جب آتا ہوا حج کا مہینہ نظر آئے

سب لوگ کہیں دیکھ کے آقا کا گدا ہے

اے کاش! کہ جینے میں یہ جینا نظر آئے

ہو وردِ زباں نام ترا ، دل میں تری یاد

سجدوں کے لیے کعبے کا زینہ نظر آئے

جب پہنچے مدینے میں رضاؔ تیری عطا سے

معراج پہ میرا بھی قرینہ نظر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]