یارَبّ

ظلم کا راج ہوا تیری زمیں پر یارَبّ!

ساری دنیا میں نہتے ہوئے بے گھر یارَبّ!

ان پہ یلغار ہے اِبلیس کی اولادوں کی

اہلِ ایمان بنے یاس کے پیکر یارَبّ!

اہلِ دل درد کی سوغات لیے پھرتے ہیں

دیکھتے رہتے ہیں خاموش یہ منظر یارَبّ!

خون رونے کے سوا اب کوئی چارہ ہی نہیں

مرگِ انبوہ بنی اپنا مقدر یارَبّ!

اہلِ دیں چند سہی پھر بھی ہیں موجود ضرور

تیرے ابرار بھی رہتے ہیں زمیں پر یارَبّ!

پھر بھی شیطانوں کو آزاد کیا ہے تو نے

طالبِ خیر ہوئے جاتے ہیں اَبتر یارَبّ!

تیرے محبوبؐ کی اُمت ہے بہت خوار و زبوں

دینِ اسلام کے معیار کو کھو کر یارَبّ!

بخش دے اب تو گنہ گار مسلمانوں کو

تیری رحمت ترے غصے سے ہے بڑھ کر یارَبّ!

امتحانوں کی نہیں، رحم کی حاجت ہے ہمیں

ہم تو ہیں تیری عنایات کے خوگر یارَبّ!

مالکِ ارضِ و سما، ظلمتِ دنیا سے نکال

روشنی ڈال ہر اک ذہن کے اندر یارَبّ!

دل کے احوال سے واقف ہے تری ذاتِ علیم

دیں کے اسباق کرا دے ہمیں اَزبر یارَبّ!

بدر و خندق کا جہاں والوں کو نقشہ دکھلا

کون سی شئے تری قدرت سے ہے باہر یارَبّ!

ضُعَفَا کس کی طرف آنکھ اُٹھا کر دیکھیں

کون ہے تیرے سوا حامی و یاور یارَبّ!

عفو کی بھیک عطا ہو کہ ہیں کشکول تہی

پھر اُجاگر ہوں مسلمانوں کے جوہر یارَبّ!

تیرے محبوبؐ کی اُلفت سے ہیں جو دل معمور

اُن کو اب شوقِ شہادت بھی عطا کر یارب!

ہیں جو اِخلاص کے پیکر اُنہیں قوت ہو عطا

جتنے سرکش ہیں بنا دے انہیں اَبتر یارَبّ!

جیسے فرعون کو غرقاب کیا تھا پہلے

پھر دِکھا اہلِ جہاں کو وہی منظر یارَبّ!

نام کا جزو ہے احسنؔ مری سیرت وہ نہیں

اب تو چمکے مرے کردار کا اختر یارَبّ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

میں ابوبکر سے شرمندہ ہوں

میں ابوبکر٭ سے شرمندہ ہوں جس نے آئینہ دکھایا مجھ کو ! چاک کر ڈالی تھی جس نے مری اسلام پسندی کی عبا میں نے پوچھا کہ وہ کس طرح مسلمان ہوا؟ اور وہ بولا کہ کسی نے بھی مجھے کوئی تبلیغ نہ کی! میں تو سیرت کی کتابوں میں حسیں اُسوۂ سرکارِ مدینہ کا […]

عالمِ انسانیت کو کاش مل جائے شعور

آپ کی رحمت اماں گاہِ زمانہ ہے حضور بے عمل ہے گو مسلماں، جانتا ہے یہ ضرور تیرگی ہو گی فقط اخلاقِ سرور ہی سے دور پھر بھی یہ ایام کی نیرنگیوں میں مست ہے دین کی دولت کو کھو کر آج خالی دست ہے عہدِ اصحابِ کرامؓ اس کو ابھی تک یاد ہے آپ […]