یوں اپنے واسطے بخشش کا التزام کیا

کریم ذکر ترا میں نے صبح و شام کیا

خدائے پاک نے جا ؤک کہہ کے بندوں کو

حضور آپ کی مدحت کا اہتمام کیا

کرم کے سارے دریچے ہوئے ہیں وا مجھ پر

سخن کا محور و مرکز جب ان کا نام کیا

نبی کے نام سے میں نے کیا سخن کو شروع

اور اپنے خامۂ خستہ کو میں نے تام کیا

زمیں سے تا بہ فلک ایک پل میں کیسے گئے

ہے عقل دنگ بہت خوب ہی خرام کیا

اسی لیے تو ہنر پر ہے ناز منظرؔ کو

کہ اسمِ پاک ترا حاصلِ کلام کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]