یوں شان خدا نے ہے بڑھائی ترے در کی

جبریل بھی کرتا ہے گدائی ترے در کی

سُنتے ہیں بہت تختِ سلیمان کی شہرت

ہے عرش کے ہم پایہ چٹائی ترے در کی

ملتی ہے اسی در سے ہی عرفان کی دولت

رہ خوب ہمیں رب نے دکھائی ترے در کی

وہ روضۂ انوار، وہ گنبد کے نظارے

تصویر ہے آنکھوں میں سجائی ترے در کی

آتے ہیں ملائک بھی سلامی کو شب و روز

باری سے ملے جن کو رسائی ترے در کی

اے کاش کہ ہو جائے مدینہ مرا مسکن

بھاتی نہیں اب مجھ کو جدائی ترے در کی

چن چن کے جو لاتی ہوں میں الفاظ کے موتی

کرتا ہے قلم مدح سرائی ترے در کی

مل جائے اجازت کا شرف مجھ کو جو آقا

پلکوں سے کرے ناز صفائی ترے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]