یہ دل سکونت خیرالانام ہو جائے

دکھوں بلاؤں کی میرے بھی شام ہو جائے

میں حسن آقا کے ہر زاوئیے پہ نعت لکھوں

مجھے جو جلوہ ماہِ تمام ہو جائے

عطا ہو طوقِ گدائی حضور مجھ کو اگر

تو دوجہانوں میں میرا بھی نام ہو جائے

وضو کریں جو سخن آبِ عشق و مستی سے

تو ان کی شان میں اعلی کلام ہو جائے

نظر ہو گنبدِ خضری پہ اور موت آئے

کہ اس طرح سے یہ لطفِ دوام ہو جائے

یہ آرزو ہے قیامت میں آپ سے یہ کہوں

حضور آپ کے ہاتھوں سے جام ہو جائے

میں چاہتا ہوں فرشتے بھی قبر میں یہ کہیں

کہ اٹھ خلیل درود و سلام ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]