یہ فرض عقیدت ادا کر رہا ہوں

میں توصیفِ خیرالوریٰ کر رہا ہوں

محمد محمد مدینہ مدینہ

یہی ورد صبح و مسا کر رہا ہوں

الاؤ دہکتا ہے سینے کے اندر

جدائی کا سامنا کر رہا ہوں

غموں اور دکھوں کی تمازت میں سر پر

بہارِ مدینہ ردا کر رہا ہوں

غلامی شاہ مدینہ کی صورت

میں تقلیدِ رب علیٰ کر رہا ہوں

قلم کربلا آشنا ہو رہا ہے

میں اشکوں سے گریہ رسا کر رہا ہوں

خیالِ شہِ والا دل میں سجا کر

ہر اک غم کو مظہرؔ فنا کر رہا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]