یہ کائنات جسم ہے اور جان اس کی ذات
ہستی ہے اک کتاب تو عنوان اس کی ذات
انسانیت پہ رب کا ہے احسان اس کی ذات
رُوئے زمیں پہ مستقل فیضان اس کی ذات
سوزو سُرور عالم امکاں اسی سے ہے
انساں اسی سے، عزّتِ انساں اسی سے ہے
معلیٰ
ہستی ہے اک کتاب تو عنوان اس کی ذات
انسانیت پہ رب کا ہے احسان اس کی ذات
رُوئے زمیں پہ مستقل فیضان اس کی ذات
سوزو سُرور عالم امکاں اسی سے ہے
انساں اسی سے، عزّتِ انساں اسی سے ہے