تمام منظرِ سیر و ثبات تیرے لئے

یہ سب جہان، یہ کُل کائنات تیرے لئے

گماں کے گھر میں پڑے تھے جو بے نمود ابھی

یقیں میں ڈھل گئے وہ ممکنات تیرے لئے

خطا سزا کا سبب تھی، سزا فنا کی دلیل

نہیں تھی پہلے، بنی ہے جو بات تیرے لئے

حجابِ غیب میں تھیں سب صفاتِ نور و شہود

کہ کنزِ مخفی تھی خود بھی وہ ذات تیرے لئے

جو تیری شان کے شایاں ہو اور مجھ سے ہو

کہاں سے لاؤں مَیں آقا وہ نعت تیرے لئے

طلسم و اسم سے ممکن نہیں بقا اس کی

رواں دواں ہے یہ تارِ حیات تیرے لئے

وفورِ شوق دلیلِ ثنا نہیں مقصود

وہ اذن دے تو ہی بنتی ہے بات تیرے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]