وہ حسنِ مکمل، پیکرِ الفت، خلقِ مجسم کیا کہئے

محبوبِ خدا مطلوبِ جہاں وہ ذاتِ مکرم کیا کہئے

وہ صورتِ انور صلِّ علیٰ وہ گیسوئے پر خم کیا کہئے

اک صبحِ درخشاں کا منظر اک شام کا عالم کیا کہئے

افلاک پہ غلماں حور و ملک اور فرش پہ آدم کیا کہئے

مصروفِ ثنا سب رہتے ہیں سُکّانِ دو عالم کیا کہئے

سرتاجِ نبوت، ختمِ رسل یا ہادی اعظم کیا کہئے

القاب سبھی تو پیارے ہیں حیراں ہوں مقدم کیا کہئے

شاہانِ عرب خاقانِ عجم دارا و کَے و جم کیا کہئے

ہوں روضۂ اقدس پر حاضر سر اپنا کئے خم کیا کہئے

بیداری شب در پیشی رب وہ سجدۂ پیہم کیا کہئے

امت کے لئے بخشش کی دعا با دیدۂ پُر نم کیا کہئے

بھرپور خزینہ حکمت کا اور نورِ ہدایت کا چشمہ

اترا ہے صحیفہ جو ان پر قرآنِ معظم کیا کہئے

اس شمع کے سارے پروانے توحید کے سارے دیوانے

سب شہرِ مدینہ میں آ کر مل بیٹھے ہیں باہم کیا کہئے

اتنی تو خبر ہے آپ گئے در جلوہ گہِ یزداں لیکن

کیا بندۂ و رب میں بات ہوئی یہ واللہ اعلم کیا کہئے

گنجینۂ حکمت، منبعِ حق سرچشمۂ علمِ بے پایاں

آگاہِ رموزِ سر بستہ وہ عرش کا محرم کیا کہئے

تم ختمِ نبوت صلِّ علیٰ ہم آخرِ امت ہیں واللہ

تا حشر تمہیں تم کیا کہنا تا حشر ہمیں ہم کیا کہئے

محشر میں نظرؔ پر چشمِ کرم اے شافعِ محشر فرمائیں

اعمال کی پرسش ہو جس دم کیا حال ہو اس دم کیا کہئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]