ارادے خستہ ، قدم شکستہ، شنید ہجرت

مزید ہجرت ، مزید ہجرت ، مزید ہجرت

ہمارے خیموں کی تھوڑی قیمت لگانے والے

ہمارے دیوار و در کی قیمت خرید ، ہجرت

معاش کی فکر ایک چھلنی میں ڈال دی تھی

اور اب ہمیں کرنا پڑ رہی ہے کشید ہجرت

یہ پاوں لگتا ہے گردشوں سے بندھے ہوئے ہیں

نہیں ہے خانہ بدوشیوں سے بعید ہجرت

تھکاوٹیں مانگتی ہیں اب مستقل سکونت

مری گواہی تو دے مری چشم دید ہجرت

اور اب کے خواہش ہے کوئی اپنا ہو ساتھ کومل

اداسیوں میں گذر گئی پچھلی عید ، ہجرت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]