ارض و سما کی بزم میں، ہوتا مرا بھی نام خاص

شاہِ امم کا میں اگر، ہوتا کوئی غلام خاص

چشمِ فلک نے دیکھا ہے، ایک نظارہ ایسا بھی

عشقِ نبی نے کر دیا، ایک سیاہ فام خاص

ختمِ رسل بھی ہیں وہی، وہ ہی امام انبیا

ان کو سبھی رسولوں میں، بخشا گیا مقام خاص

شہرِ نبی کی ساعتیں، لطف میں خلد سے فزوں

راتیں بھی اس کی منفرد، اور ہیں صبح و شام خاص

شاہ و گدا کا امتیاز، آ کے مٹایا آپ نے

آپ کی بارگاہ میں، ہو گئے سارے عام خاص

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]