اس لیے بے مثل ہے شہکار ہے

وہ غلامِ سیدِ ابرار ہے

اے ہوا ! لے سانس آہستہ یہاں

یہ دیارِ احمدِ مختار ہے

نعت گوئی کا ہوا جب سے کرم

دل ہے روشن ، بخت بھی بیدار ہے

صورتِ مہتاب چرخِ فکر پر

ضوفشاں یادِ شہِ ابرار ہے

خسروی بھی ہے جہاں کاسہ بکف

وہ مرے سرکار کا دربار ہے

سنتِ آقا نہیں پیشِ نظر ؟

پھر تو تیرا ہر عمل بیکار ہے !

نعت نے بخشا نہیں اس کو مکاں

ذہن اب بھی بے در و دیوار ہے

رہنمائی کر رہے ہیں مصطفیٰ

کیا ہوا جو راستہ دشوار ہے

فیض ہے ان کے تعلق کا مجیبؔ

کون ورنہ میرا تابعدار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]