اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

خیبر لرز رہا ہے کہ نعرہ علیؓ کا ہے

ایمان کی نظر سے ہی آئے گا یہ نظر

منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے

جنّت کی آرزو ہے پھر آل نبی سے بُغض

جنّت کا یہ نظام تو سارا علیؓ کا ہے

نوکِ سناں پہ چڑھ کے جو کرتا رہا کلام

زھراؓ کا لال راج دلارا علیؓ کا ہے

میرے وطن کے دشمنوں باور رہے تمہیں

پرچم پہ اس کے چاند ستارا علیؓ کا ہے

مشکل خدا گواہ ہے مشکل نہیں رہی

مشکل میں جب بھی نام پکارا علیؓ کا ہے

اصحاب کی توقیر کا جس کو رہا خیال

بس جان لو وہ شخص ہی پیارا علیؓ کا ہے

مرحب سے جا کے پوچھئے بتلائے گا تمہیں

رسوا ہے جگ میں آج بھی مارا علیؓ کا ہے

گرداب میں جلیل تُو ڈرتا ہے کس لیے

دریا ہے موجزن تو کنارہ علیؓ کا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]