اضطراب شوق بے حد میں کہیں رہتا ہے وہ

کائنات روح احمد میں کہیں رہتا ہے وہ

دائرہ در دائرہ صدیاں بلاتی ہیں اسے

سچی آوازوں کے گنبد میں کہیں رہتا ہے وہ

یاد آتا ہے مصیبت میں دعاؤں کی طرح

شہر کے ویران معبد میں کہیں رہتا ہے وہ

خاک میں گھلتا لہو ہے منتظر اس کے لیے

سرخرو ہونے کے مقصد میں کہیں رہتا ہے وہ

اک ارادے کی طرح زخمی دلوں کے درمیاں

ارض جاں کی آخری حد میں کہیں رہتا ہے وہ

ہجر کے غار حرا میں دیکھتے اجمل کو تم

قریہ عشق محمد میں کہیں رہتا ہے وہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]