اُن پہ اللہ کرم کرتے ہیں

رات کو آنکھ جو نم کرتے ہیں

دل کی تختی پہ مقدس کعبہ

اپنی آنکھوں سے رقم کرتے ہیں

کیسے دیکھیں کے وہ چہرہ ہم بھی

میرے اللہ !یہ غم کرتے ہیں

زیر کرتے ہیں سدا دشمن کو

ہم تو اُونچا ہی علم کرتے ہیں

اپنے ہر زخم پہ مرہم کے لیے

اپنے قرآن کا دم کرتے ہیں

گلؔ عبادت کا ہے دعویٰ جن کو

جو بھی کرتے ہیں وہ کم کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]