اِس کے ہر ذرّے سے پیمان دوبارہ کر لو

اپنی مٹی کو مقدر کا ستارہ کر لو

برف سی جمنے لگی دل پہ نئے موسم کی

ہجر کی آنچ کو بھڑکا کے شرارہ کر لو

صحن بھر چاندنی کب راہ نوردوں کا نصیب

آنکھ میں عکس قمر بھر کے گزارہ کر لو

تلخیاں ہیں نئے منظر میں ہماری اپنی

خوش نظر بن کے یہ آئینہ گوارہ کر لو

ہجرتوں میں تو مرے یار یہی ہوتا ہے

خواب بیچو یا محبت میں خسارہ کر لو

اب تو دشمن بھی تمہارا ہی سمجھتے ہیں ہمیں

اعتبار اب تو محبت میں ہمارا کر لو

اس کے سائے میں امانت ہے کئی نسلوں کی

گرتی دیوار کو مضبوط خدارا کر لو

پار کروا کے مجھے اُس نے کہا دریا پار

ڈوبنے والا ہوں میں مجھ سے کنارہ کر لو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں آپ کو اختیار ہے سائیں تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو ایک میرا بھی یار ہے سائیں کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے دل بڑا بے مہار ہے سائیں عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں کل […]

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]