آپ کے آنے کی دیتا ہے خبر، دیدئہ تر

منعکس کرتا ہے اِک رخنۂ در، دیدئہ تر

ایک تو پاؤں کے بوسے کو ہے یہ جادئہ دل

ناز فرمانے کو ہے جائے دگر، دیدئہ تر

آپ آئیں تو چمک اُٹھے بہ عکسِ طلعت

بندہ پرور یہ مرا رشکِ قمر، دیدئہ تر

تابِ نظّارہ نہیں، پھر بھی بہ شوقِ خاطر

صاف رکھتا ہے بہت صحنِ بصر، دیدئہ تر

حرفِ بے مایہ نہیں ہے کہ بکھر جائے کہیں

منزلِ شوق کا ہے رختِ سفر، دیدئہ تر

پورے احساس کو دیتا ہے تری دید کا لمس

رکھتا ہے ایک جُداگانہ اثر، دیدئہ تر

جیسے پانی میں ہو خواہش کا کوئی عکس رواں

گنبدِ سبز اُدھر اور اِدھر دیدئہ تر

دل پہ تو پھُول بکھرتے ہیں بہ رنگِ مدحت

سینچتا ہے تری یادوں کا شجر، دیدۂ تر

مصرعِ نعت میں جُڑتے ہیں بصد عجز و نیاز

قطرہ قطرہ جو لُٹاتا ہے گُہر، دیدئہ تر

وہ نظر ہو تو نمو پاتا ہے دیدار کا رَس

ساعتِ خاص کا ہے فیضِ نظر، دیدئہ تر

اِک توجہ کے ہیں مقصودؔ یہ مشتاقِ کرم

دستِ گُل، کاسۂ لب، شوقِ بشر، دیدئہ تر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]