اک نور سے مطلعِ انوار مدینہ

ضوریز ، سحر بخش ، ضیا بار مدینہ

ہر دور کی تہذیب جسے رشک سے دیکھے

اُس حسنِ تمدن کا ہے شہکار مدینہ

جب بات چلی عزت و اکرامِ بشر کی

دنیا کو ملا ایک ہی معیار ، مدینہ

ہجرت کی خبر سُن کے بہت شاد ہیں انصار

کس شوق سے ہے طالبِ دیدار مدینہ

تعلیمِ اخوت کی ہے تفسیر مواخات

ہے مہر و وفا ، خدمت و ایثار مدینہ

انصار نے یہ عہد کیا بدر سے پہلے

روکے گا سدا کُفر کی یلغار مدینہ

ہر دور میں اسلام کی بے مثل سپر ہے

سرکارِ مدینہ کا وفادار مدینہ

مدت سے یہی ایک دعا مانگ رہا ہوں

اللہ ! دکھا دے مجھے اک بار مدینہ

جس دن سے یہاں سیدِ کونین مکیں ہیں

اس دن سے ہے سب شہروں کا سردار مدینہ

تکمیلِ تمنا سے نوازا گیا اختر

اعزازِ رفاقت کا طلبگار مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]