اگر میں عہد رسالت ماب میں ہوتا

ضرور حلقہ عالی جناب میں ہوتا

جو میری سوچ مہکتی ثبا کے پھولوں سے

تو ہر عمل مرا شامل ثواب میں ہوتا ہے

مرے سوال کی لکنت پہ مسکراتے حضور

کرم کا بہتا سمندر جواب میں ہوتا

اگر اعانت دیں کے لئے بلاتے حضور

تو میرا ہاتھ بھی دست جناب میں ہوتا

میں ایک ایک صدا پر لپٹتا   قدموں سے

جو میرا نام بھی شامل خطاب میں ہوتا

میں آنکھ کھول کے پھر خواب کی دعا کرتا

مرا نصیب جو بیدار خواب میں ہوتا

میں جان اپنی نچھاور حضور پر کرتا

مرا بھی ذکر شہیدوں کے باب میں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]